نئی دہلی۔ سپریم کورٹ نے مختلف ہائی کورٹوں اور نچلی عدالتوں میں 500 اور
1000روپئے کے نوٹوں پر پابندی لگائے جانے سے متعلق معاملے کی سماعت پر روک
لگانے سے انکار کردیا۔ ایک عرضی گزار کی پیروی کرتے ہوئے کانگریس کے سینئر
لیڈر اور سینئر وکیل کپل سبل نے ہندستان کے چیف جسٹس تیرتھ سنگھ ٹھاکر کی
سربراہی والی بنچ سے کہا کہ اگر اس معاملہ پر یہی صورتحال برقرار
رہتی ہے تو گلیوں میں تشدد بھڑک اٹھے گا۔ انھوں نے سپریم کورٹ سے
درخواست کی کہ وہ اس معاملہ میں مداخلت کرے اور مرکزی حکومت کو ہدایت دے۔
چیف جسٹس ٹھاکر نے کہا کہ 500 اور 1000روپئے کے نوٹوں پر پابندی کو چیلنج
کرنے والی عرضیوں سے یہ پتہ چلتا ہے کہ مسئلہ کتنا بڑا ہے۔ چیف جسٹس نے مختلف عرضی گزاروں کی دلیلیں سننے کے بعد حکومت سے پوچھا کہ آپ نے 500 اور 1000روپئے کے نوٹ ختم کردئے لیکن 100روپئے کے نوٹوں
کا کیا ہوا؟۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پورے ملک میں نقدی کے
لئے لوگوں کو
کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ سپریم کورٹ نے عام آدمی کو درپیش مشکلات پر بھی تشویش ظاہر کی اور سماعت کی
اگلی تاریخ 25نومبر مقرر کی ہے۔ مرکزی حکومت نے بھی آج ایک عرضی داخل کرکے
سپریم کورٹ سے یہ حکم جاری کرنے کی درخواست کی تھی کہ نوٹوں پر پابندی سے
متعلق کسی بھی عرضی کو سماعت کے لئے کسی بھی ہائی کورٹ یا نچلی عدالت میں
قبول نہ کیا جائے کیونکہ معاملہ عدالت میں ہے۔ اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے
ٹوجی اور کوئلہ الاٹمنٹ گھپلہ کا حوالہ دیا جس میں سپریم کورٹ نے اسی طرح
کا حکم جاری کیاتھا۔تاہم سپریم کورٹ نے روہتگی سے کہا کہ اگر حکو مت روک
لگانا چاہتی ہے تو وہ ایک ٹرانسفر پیٹیشن داخل کریں۔ دریں اثنا ایک کارکن ایم ایل شرما نے اس معاملہ میں ایک تازہ رٹ پٹیشن داخل
کی ہے جس میں وزیر خزانہ ارون جیٹلی کے خلاف مبینہ طور پر کچھ
لوگوں کو معلومات لیک کرنے پر قانونی چارہ جوئی کی بات کہی گئی ہے۔